Intekhab E Kalam Meer Sooz

Articles

میر سوز


انتخابِ کلام سید محمد میر سوز

 

اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہوگیا
آہ یارب رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہوگیا

میں نے جانا تھا صحیفہ عشق کا ہے میرے نام
واہ یہ دیوان بھی نقلِ دفاتر ہوگیا

ناصحا بیزار دل سوزی سے تیری دور ہو
دل کو کیا روتا ہے لے جی بھی مسافر ہوگیا

درد سے محفوظ ہوں، درماں سے مجھ کو کام کیا
بار خاطر تھا جو میرا یار شاطر ہوگیا

کیا مسیحائی ہے تیرے لعل لب میں اے صنم
بات کے کہتے ہی دیکھو سوز شاعر ہوگیا

———————

 

آنکھ پھڑکی ہے یار آتا ہے
جان کو بھی قرار آتا ہے

دل بھی پھر آج کچھ دھڑکنے لگا
کوئی تو دل فگار آتا ہے

مجھ سے کہتا ہے سنیو او بدنام
تو یہاں بار بار آتا ہے

تیرے جو دل میں ہے سو کہہ دے صاف
مجھ سے کیا کچھ اُدھار آتا ہے

اب کے آیا تو سب سے کہہ دوں گا
لیجو میرا شکار آتا ہے

سوز کا منہ مگر نہیں دیکھا
روز سو تجھ سے مار آتا ہے​

————————

 

ناصح تو کسی شوخ سے دل جا کے لگا دیکھ
میرا بھی کہا مان محبت کا مزا دیکھ

کچھ اور سوال اس کے سوا تجھ سے نہیں ہے
اے بادشہِ حُسن تو سوے فقرا دیکھ

ہر چند میں لائق تو نہیں تیرے کرم کے
لیکن نظرِ لطف سے ٹک آنکھ اُٹھا دیکھ

پچھتائے گا آخر کو مجھے مار کے اے یار
کہنے کو تو ہر ایک مخالف کے نہ جا کے دیکھ

اس بُت نے نظر بھر کے نہ دیکھا مجھے اے سوز
ہر چند کہا میں نے کہ ٹک بہرِ خدا دیکھ​

—————————-

 

دل بتوں سے کوئی لگا دیکھے
اس خدائی کا تب مزا دیکھے

کس طرح مارتے ہیں عاشق کو
ایک دن کوئی مار کھا دیکھے

راہ میں کل جو اس نے گھیر لیا
یعنی آنکھیں ذرا ملا دیکھے

مجھ سے شرما کے بولتا ہے کیا
اور جو کوئی آشنا دیکھے

اپنی اس کو خبر نہیں واللہ
سوز کو کوئی جا کے کیا دیکھے​

———————-

 

خدا کو کفر اور اسلام میں دیکھ
عجب جلوہ ہے خاص و عام میں دیکھ

جو کیفیت ہے نرگس کی چمن میں
وہ چشمِ ساقی گلفام میں دیکھ

نظر کر زلف کے حلقے میں اے دل
گل خورشید پھولا شام میں دیکھ

خبر مجھ کو نہیں کچھ مرغ دل کی
تو اے صیاد اپنے دام میں دیکھ

پیالا ہاتھ سے ساقی کے لے سوز
طلسم جم کو تو اس جام میں دیکھ​​