Articles
Total 257 Articles

  ایک مرتبہ کی بات ہے گیدڑ اور بھالو کی ملاقات گاﺅں کے میلے میںآسمانی جھولے میںہوئی ۔انھوں نے جھولے کا بھر پور مزہ لیا۔پوری رات انھوں نے شراب پینے ، قمار بازی اور لطیفہ گوئی میں صرف کر دی۔دوسرے دن صبح تک وہ دونوں بہت اچھے دوست بن گئے۔انھوں نے فیصلہ کیا کہ اب سے وہ دونوں ساتھ ساتھ رہینگے، ساتھ کمائینگے اور ساتھ کھائینگے ۔ گیدڑ نے کہا ”میرے دوست ہم بھائی جیسے ہیں ہم الگ نہیں ہیں۔ ہم نے ایک ہی چھت کے نیچے رہنے کا فیصلہ کیاہے کیوں نہ ہم ساتھ مل کر کھیتی باڑی شروع...

پورا پڑھیں

کلیم الدین احمد(1907ئ-1983ئ)کی تنقیدی تحریر کا باضابطہ آغاز1939ء میں گل نغمہ کے مقدمہ سے ہوا۔اسی مقدمہ میں ان کی زبان قلم سے رسوائے زمانہ جملہ غزل نیم وحشی صنف شاعری ہے  منظر عام پر آیا۔ اس بیان کی کلیدی وجہ یہ بتائی گئی کہ غزل میں ربط،اتفاق اورتکمیل کا فقدان ہے ،جس کے باعث تہذیب یافتہ ذہن کو لطف اور نہ تربیت یافتہ تخیل کو سرور حاصل ہے ۔ گل نغمہ کے تقریباً ایک سال بعد ان کی دوسری مشہور کتاباردو شاعری پر ایک نظر1940ء میں مشتہر ہوئی۔یہ کتاب در اصل شاعری کے مختلف اصناف کی تنقید پر مبنی ہے...

پورا پڑھیں

  بر صغیر کے اردو بولنے ، پڑھنے او ر لکھنے والوں کی اکثریت کی اسلامی تعلیمات اور اسلامی تہذیب و ثقافت سے وابستگی کے سبب عربی زبان ان کے دلوں میں الفت و احترام کے جذبات کو موجزن کر دیتی ہے مگر اسے سیکھنے اور اس پر عبور حاصل کر لینے کے لیے جن عملی و ذہنی رکاوٹوں سے دو چار ہو نا پڑتا ہے ان کی وجہ سے اردو والے عموماً عربی سے پناہ مانگتے ہیں ۔ عربی کے ایک طالب علم کی حیثیت سے میں کہہ سکتا ہوں کہ عربی کے لیے طلبہ کے دلوں میں استکراہ...

پورا پڑھیں

ممتاز شیریں 12 ستمبر 1924ء کوہندو پور، آندھرا پردیش ، ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ممتاز شیریں کے نانا ٹیپو قاسم خان نے اپنی اس نواسی کو تعلیم و تربیت کی خاطر اپنے پاس میسور بلا لیا ۔اس طرح وہ بچپن ہی میں اپنے ننھیال میں رہنے لگیں۔ ممتاز شیریں کے نانا اور نانی نے اپنی اس ہو نہار نواسی کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ وہ خود بھی تعلیم یافتہ تھے اور گھر میں علمی و ادبی ماحول بھی میسر تھا ۔ممتاز شیریں ایک فطین طالبہ تھیں انھوں نے تیرہ (13)برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان درجہ...

پورا پڑھیں

  ہم بڑے خوش نصیب ہیں کہ ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ہماری زندگی اپنی پچھلی نسل سے قدرے بہتر ہے۔ ہم بہتر گھروں میں رہتے ہیں، اُن سے بہتر کھانا ہمیں نصیب ہے، اُن سے بہتر کپڑے میّسر ہیں اور ہماری تنخواہیں بھی اُن کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پچھلے پچاس برسوں کے مقابلے میں تعلیم آج کہیں زیادہ عام ہے۔حکمت کا نظام بھی قدرے بہتر ہوچلا ہے اور ہم اپنے پرکھوں کے مقابلے میں دس پندرہ سال زیادہ جی رہے ہیں،مواصلاتی نظام تو اِس قدر ترقی کرگیا ہے کہ گھر بیٹھے ہم جس سے چاہیں...

پورا پڑھیں

  اکیسویں صدی کے عصری منظر نامے کی تفہیم اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس کے اقتصادی محرکات اور عوامل کا بھی شعور حاصل نہ کرلیا جائے۔ سچی بات یہ ہے کہ ہمارا آج کا سیاسی منظر نامہ ہمارے اقتصادی منظر نامے سے ہٹ کر کوئی چیز نہیں ہے۔ اس وقت ہر طرف گلوبلائزیشن کا دور دورہ ہے اور یہ اصطلاح سکہ¿ رائج الوقت کی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔ غور سے دیکھیں تو گلوبلائزیشن بھی کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ دنیا نے جب سے سرمایہ دارانہ نظام کا تجربہ کیا ہے یہ گلوبلائزیشن ہمیشہ ہی افق...

پورا پڑھیں

  راجندر سنگھ بیدی ایک تعارف قمر صدیقی اردو کے معروف فکشن نگار راجندر سنگھ بیدی غیرمنقسم پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکامیں ۱۹۱۵ء میں پیدا ہوئے۔ زندگی کے ابتدائی ایام لاہور میں گزرے۔ اس زمانے کی روایت کے مطابق انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو میں حاصل کی۔۱۹۳۱ء میں میٹرک کاامتحان پاس کرنے کے بعد ڈی۔اے ۔وی کالج لاہور سے انٹر میڈیٹ کیا۔گھرکے معاشی حالات بہت اچھے نہ تھے اس وجہ سے وہ اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور ان کا گریجویشن کرنے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا۔۱۹۳۲ء سے طالب علمی کے زمانے میں ہی انگریزی...

پورا پڑھیں

نجیب محفوظ 11 /دسمبر1911 سے 30/ اگست2006 نجیب محفوظ ایک مصری مصنّف ہیں جنھیں 1988 میں ادب کے نوبل انعام سے سرفراز کیا گیا۔توقیق الحکیم کے ساتھ ساتھ نجیب محفوظ ایک ایسے عربی مصنف ہیں جنھوں نے وجود کے نظریے پر بات کی ہے۔نجیب محفوظ نے اپنے 80 سالہ کرئیر میں 5ڈرامے،بےشمار فلمی اسکرپٹ، 350 سے زائد کہانیاں اور 34 ناول شائع کئے ہیں ۔ مصری اور بیرونی فلموں میں نجیب محفوظ کی تحریروں کا سہارا لیا گیا ہے۔ ابتدائی زندگی اور تعلیمEarly life and education نجیب محفوظ کی پیدائش قاہرہ کے ایک نچلے متوسط طبقے میں ہوئی۔وہ پانچ بھائیوں...

پورا پڑھیں

  نجیب محفوظ نے اپنی ادبی زندگی کا آغازمعروف عربی جریدے ’المجلہ الجدید‘، مصر سے شروع کیا تھا۔ اس میں شائع ہونے والی تحریریں ترقی پسند نظریات سے نجیب کی وابستگی کا اعلان نامہ تھیں۔اگرچہ ابتدائی دورمیں شائع ہونے والی ان کی تین سلسلہ وار کہانیاں فرعونوں کی تاریخ کے پس منظر میں تحریر کی گئی تھیں تاہم اُن کہانیوں میں بھی مارکسی اثرات کی جھلک دیکھی جاسکتی ہے۔یہ وہ زمانہ تھا جب نجیب محفوظ نے اعلان کیا تھا کہ وہ سائنس، سوشلزم اور برداشت میں یقین کرنا سیکھ رہے ہیں۔ بعد ازاں نجیب سر رئیلسٹ فکشن نگاری کی طرف...

پورا پڑھیں

  فراق گورکھپوری نے تنقید کے دو مجموعے ”اندازے“ اور ”حاشیے“ اور اردو کی عشقیہ شاعری پر ایک کتابچہ یادگار چھوڑے ہیں ۔ ان میں ’اندازے‘ تقریباً چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اس مجموعے میں کل دس مضامین ہیں جس میں پانچ غزل یا غزل گو شعرا سے متعلق ہے۔ در اصل فراق کی تنقید اکثر و بیشتر اردو غزل کے آس پاس ہی رہی ہے۔ انھوں نے دہلی اور لکھنو¿ اسکول، داخلیت اور خارجیت، زمینوں کے انتخاب اور مطلعوں کی موزونیت کے علاوہ ریاض، مصحفی ، ذوق اور حالی وغیرہ کی شاعری کا فنی و تشریحی جائزہ پیش...

پورا پڑھیں
1 17 18 19 20 21 26