Articles
Total 256 Articles

کتے پطرس بخاری علم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا، سلوتریوں سے دریافت کیا، خود سر کھپاتے رہے لیکن کبھی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر کتوں کا فائدہ کیا ہے؟ گائے کو لیجیے دودھ دیتی ہے، بکری کو لیجیے دودھ دیتی ہے اور مینگنیاں بھی، یہ کتے کیا کرتے ہیں؟ کہنے لگے کہ کتا وفادار جانور ہے۔ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لیے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے چلے گئے تو ہم لنڈورے ہی بھلے، کل ہی کی بات ہے کہ رات...

پورا پڑھیں

مطالعہ ٔ چکبستؔ کی ایک نئی جہت پنڈت برج نرائن چکبستؔ کا شمار نشاۃ الثانیہ کی اردو شاعری کے قابل ذکر شعرا میں ہوتا ہے۔ عددی اعتبار سے چکبستؔ کا شعری سرمایہ گرچہ مختصر ہے لیکن اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے قوم پرستی اور حب وطن کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنایا اور اس موضوع کی تشریح و توضیح مختلف حوالوں سے کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ انسان کی کامیابی و کامرانی کا راز وطن کی ترقی میں مضمر ہے۔ چکبستؔ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے لیکن انھوں نے غزلیں...

پورا پڑھیں

لکھنا آج کے زمانے میں انتظار حسین میں سوچتا ہوں کہ ہم غالب سے کتنے مختلف زمانے میں جی رہے ہیں۔ اس شخص کا پیشہ آبا سپہ گری تھا۔ شاعری کو اس نے ذریعہ¿ عزت نہیں سمجھا۔ غالب کی عزت غالب کی شاعری تھی۔ شاعری اس کے لیے کسی دوسری عزت کا ذریعہ نہ بن سکی۔ اب شاعری ہمارے لیے ذریعہ¿ عزت ہے مگر خود شاعری عزت کی چیز نہیں رہی اور میں سوچتا ہوں کہ خازن تو لوگ غالب کے زمانے میں بھی بنتے ہوں گے اور اس پر خوش ہوتے ہوں گے۔ عہدوں اور مراتب اور ہاتھی اور...

پورا پڑھیں

ریاض خیرآبادی کی خمریہ شاعری پروفیسر صاحب علی یہ بات پورے وثوق اور بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ اگر ریاض خیرآبادی کی منفرد رنگ سخن میں شرابور ممتاز شاعری نہ ہوتی تو اردو شاعری کا ایک مکمل و دل نشین باب غائب ہوجاتا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ریاض تکلفاََ شاعر ہرگز نہ بنے تھے بلکہ وہ پیدائشی شاعر تھے۔ باوجودیہ کہ انھوں نے تلمیذ غلام ہمدانی مصحفی امروہوی یعنی تدبیر الدولہ ، مدبر الملک، بہادر جنگ منشی سید مظفر علی اسیر امیٹھوی (۱۸۰۱تا ۱۸۸۲) اور منشی امیر احمد مینائی (۱۸۲۹ تا ۱۹۰۰) سے استفادہ کیا...

پورا پڑھیں

اسلام ایک ایسا نو ر تھا جس کی کرنیں عرب کی سر زمینِ حجازسے پھوٹیں اور دیکھتے ہی دیکھتے سارے عالم کو منورکرگئیں اور آج تقریباََ ڈیڑھ ہزار سال کی مدت کے درمیان دنیا کے ہرمکتبۂ فکر کے علما اور شعرا نے سیرتِ نبوی کو اپنا موضوع بنایا اور ہزاروں کی تعداد میں اپنی یا د گار تحریریں نظم ونثر کے پیرائے میں چھوڑی ہیں۔ اس تاریخی حقیقت سے کوئی صاحب علم انکار نہیں کر سکتاکہ جس طرح مختلف دنیوی علوم کو سمجھنے کے لیے مشکل کتابوں کی لغتِ اصطلاحات ،تراجم ، تفسیر یا زندہ استاذ کی مدد درکار ہوتی...

پورا پڑھیں

میں اپنی گفتگو کا آغاز مجروح سلطان پوری کے اس خیال سے کرنا چاہتا ہوں جس کا ظہار انھوں نے اپنے پہلے شعری مجموعۂ کلام ’’ غزل‘‘ میں کیا تھا۔ مجروح نے لکھا ہے : ’’ میرے نزدیک شاعری کی پہلی اور آخری شرط یہ ہے کہ وہ سامع اور قاری کے خیالات اور جذبات کی رفیق ہو،ا س کے بغیر نہ تو اسے قبول عام کی سند مل سکتی ہے اور نہ اسے معتبر کہا جاسکتا ہے ۔ ایک بات اور کہ وہ اعلیٰ سے اوسط درجے کے اذہان کے لیے سہل الحصول ہوــ‘‘ مجروح سلطان پوری کی اس...

پورا پڑھیں

آسماں کچھ بھی نہیں اب تیرے کرنے کے لیے ہم نے سب تیاریاں کرلی ہیں مرنے کے لیے محتاط اور مستند ذرائع کے مطابق یہ کنور اخلاق محمد خاںشہر یا رؔ کا آخری شعر ہے جو انھوں نے اپنی موت سے چند روز پہلے کہا تھا۔ شہر یار کی ولادت ۱۷؍جون ۱۹۳۶کو ان کے آبائی وطن آنولہ ضلع بریلی اترپردیش میں ہوئی تھی۔ان کے آبا واجداد راجپوت تھے ، پرتھوی راج چوہان کے زمانے میں ان کے بزرگ مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ شہریار کے والد کا نام کنور ابو محمد خاں تھا اور والدہ بسم اللہ بیگم تھیں۔کنور ابو...

پورا پڑھیں

زیر مطالعہ عنوان گفتگو یعنی ’’ تصوف اور سائنس‘‘ بظاہر مفکر یگانہ مہد ی افادی کے الفاظ میں ’’ گول چیز میں چوکھنٹی ‘‘ کے مترادف معلوم ہوتا ہے۔یعنی دو متضاد چیزوں کا یکجا ہونا یا بقول امام الہند مولانا ابولکلام آزادعلمی اصطلاح میں ’’اجتماع النقیضین‘‘ ۔ تصوف کا موضوع خالص روحانیت ہے جب کہ سائنس کا نقطۂ پرکار مادیت ہے۔ اگر ہم اپنے زاویۂ نظر کو عالی ظرفی ، وسیع النظری اور باریک بینی سے اپنی نگاہوں کے سامنے لائیں اور قدرے عمیق نظر سے دیکھیں تو ہم بھی شاید اس عالم طلائی کی خیالی دنیا کا جلوہ دیکھ...

پورا پڑھیں

One of the most famous Turkish Islamic scholars of the last century was Said Nursi. Nursi, who had a great influence on Turkish people, wrote over 50 books and spent most of his life behind bars. Today, his teachings are admired by Turkey’s young generation and millions of Muslims all over the world. Nursi was born in 1877 in eastern Turkey. Bediuzzaman displayed an extraordinary intelligence and ability to learn from an early age, completing the normal course of religious school education by the age of fourteen, when he obtained his diploma. He became famous for both his excellent memory...

پورا پڑھیں

Brief history of ghazal Though Ghazal has the historical baggage of clashes and conflicts on its back, No other form of any literature of the world is as popular as ghazal, because it has been continuously written in five different languages of the world viz. Arabic Persian, Turkish, Hebrew and Urdu. All those poets who have tried this genre, gained prominence in their respective societies It was said that During the early Islamic era (622-661), there were no substantial changes in poetic practice. The pre-Islamic tradition continued more or less as it was, except that the writing of shorter poems...

پورا پڑھیں
1 21 22 23 24 25 26