Beemari a Short Story by Wajahat Abdussattar

Articles

بیماری

وجاہت عبدالستار

ملک میں کرفیو نافذ ہوکر پندرہ دن مکمل ہو چکے تھے ۔کورونا نامی معمولی جرثومے کے خوف نے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لےرکھا تھا ۔ حکومتوں کے پاس اب تک اس کا کوئی مناسب علاج موجود نہیں تھا اسلئے حکومتیں صرف احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کو اپنے گھروں میں قید رہنے کی سختی بنام تلقین کر رہی تھیں۔غذائی اجناس اور ضروریات زندگی کی خریداری کے لئے روزانہ صبح دو گھنٹے کرفیو میں راحت دی جاتی ۔ آج بھی کرفیو میں دو گھنٹے کی راحت ملی تو سب لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل پڑے اور ضروری اشیا کی خرید و فروخت میں مصروف ہوگئے ۔ کچھ بے فکرے ایسے بھی تھے جنہوں نے چالاکی سے تین چار مہینے کے اناج کی ذخیرہ اندوزی کر رکھی تھی۔اس لئے ان اوقات میں باہر آکر وہ گپے شپے لڑاتے رہتے ۔ ندیم نے جیسے ہی حاجی اسلم کو دیکھا مبارک باد دیتے ہوئے کہا ۔
” مبارک ہو حاجی صاحب ۔۔ رفیق بتا رہا تھا کہ فیس بک پہ آپ کی تصویر کو پانچ سو زیادہ لائک ملے ہیں ۔۔”
”ہائیں ۔۔! کون سی تصویر ۔۔؟”
حاجی اسلم نے پان کی پچکاری مارتے ہوئے پوچھا ۔۔

” شاید کسی مسکین کو اناج کی تھیلی پکڑا رہے تھے آپ ۔۔”
ندیم نے جواباً کہا تو حاجی اسلم کی باچھیں کھل گئیں اور ان باچھوں سے پان کی پیک رِستے رِستے رہ گئی ۔
” اب کیا بتاوں ندیم بھائی … ” حاجی صاحب نے پان کو واپس اپنے دانتوں کے چنگل میں پھنساتے ہوئے کہا ۔
” بس اللہ کام لے رہا ہے جی ۔۔ لیکن یہ رفیق ہے نا ۔۔بڑا خار کھاتا ہے مجھ پر ۔۔”
” اچھا ۔۔۔بھلا وہ کیوں ۔۔؟” ندیم نے سوال داغا ۔
” ارے اس کی تصویروں کو کوئی نہیں پوچھتا نا فیس بک پر ۔۔۔” حاجی صاحب نےسرگوشیوں کے انداز میں کہا ۔۔” اس لئے کم لائک والی فوٹو کے بارے میں بتایا ہوگا لیکن مجھے یقین ہے اس نے تمہیں چار ہزار لائک والی پوسٹ کے بارے میں بالکل نہیں بتایا ہوگا ۔۔”
” چار ہزار ۔۔۔؟ ” ندیم نے حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا ۔۔” ارے واہ واہ حاجی صاحب ۔۔۔چار ہزار لائک معمولی بات نہیں ۔۔۔ واه ..!”
” صرف لائک ہی نہیں۔۔ سات سو کمنٹ بھی تھے ۔۔” یہ بتاتے ہوئےحاجی صاحب کا سینہ چھپن انچ چوڑا ہو گیا اور چہرے سے مسرت چھلکنے نہیں بلکہ ٹپکنے لگی ۔
” ارے واہ ۔۔۔ بھلا ایسی کیا بات تھی اس پوسٹ میں ؟ ”
” وہی ۔۔۔۔وہ پڑوسیوں والی حدیث نقل کی تھی میں نے ۔۔” حاجی صاحب نے اپنی ٹوپی اٹھا کر سر کھجایا اور کہا ۔ ” ارے وہی ۔۔جس میں نبی پاک ﷺ نے فرمایا نا ۔۔کہ تمہاری مدد کے سب سے زیادہ مستحق تمہارے پڑوسی ہیں ۔۔”
” ارے واہ واہ حاجی صاحب ۔۔واہ ۔۔۔ ۔۔۔آپ تو وی آئی پی بن گئے محلے کے ۔۔چار ہزار لائک اور سات سو کمنٹ ۔۔واہ بھئی واہ ۔۔۔ایک بار پھر مبارک ۔۔”
اسی اثنا میں سلیم رکشہ والا دوڑتا ہوا آیا اور تقریباً چیخ پڑا ۔۔
” ندیم بھائی ، ندیم بھائی۔۔حاجی صاحب ۔۔ وہ ۔۔وہ ۔۔۔ خواجہ چاچا ۔۔۔! ”
” ارے کون خواجہ چاچا ۔۔۔ ؟ یہ اتنا کیوں ہانپ رہا ہے تو ؟ ۔۔ذرا ہانپنا تو بند کر پہلے ۔ ” ندیم نے سلیم کو جھاڑتے ہوئے کہا ۔
” وہ دیہاڑی پہ کام کرنے والے خواجہ چاچا تھے نا ۔۔۔ارے وہی جن کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔” سلیم اپنی سانسیں درست کرتے ہوئے یاد دلانے کے انداز میں بولا ۔۔ ”ارے چھ مہینے پہلے ہی ان کی بیوی مر گئی تھی نا ۔۔”
” ہاں تو کیا ہوا انہیں ؟ وه بھی مر گئے کیا ۔۔؟ ”
حاجی صاحب نے پان کی پچکاری سے دیوار لال کرتے ہوئے اطمینان سے پوچھا ـ
” ہاں ۔مرگئے ۔۔۔” سلیم رکشہ والے نے بجھے بجھے انداز میں کہا ۔
” صبح اپنے بستر پر مردہ حالت میں پائے گئے ہیں ۔ ”
” انا للہ و انا الیہ راجعون ”
دونوں کی زبان سے ایک ساتھ نکلا پھرندیم نے سلیم سے پوچھا ۔۔
” کیا بیماری تھی انہیں ؟ کیا انہیں بھی کورونا ہو گیا تھا ۔۔؟”
سلیم نے دونوں کو عجیب سی نگاہوں سے دیکھا اور کہا ۔۔
” کورونا ؟ … نہیں نہیں ندیم بھائی ۔۔! کورونا نہیں ۔۔”
” اچھا ۔۔۔” ندیم کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ دوڑ گئی جیسے اس نے کورونا کو مار بھگایا ہو ، پھر اس نے اپنی بائیں آنکھ دبا کر تمسخرانہ انداز میں سلیم سے پوچھا ۔
” تو کیاایڈز ہو گیا تھا انہیں اس عمر میں۔۔۔؟ ”
سلیم ایک لمحے کے لئے بھونچکا سا رہ گیا اور تعجب سے سماج کے ان وی آئی پی لوگوں کو دیکھنے لگا جن پر یہ مخصوص حالات بھی اثر انداز نہیں ہوئے تھے ۔۔ کچھ دیر کے لئے تو اسکی زبان گنگ ہو کر رہ گئی پھر اس نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا
”ایڈز نہیں ندیم بھائی ۔۔ایڈز سے بڑی بیماری ہوگئ تھی اس بڈھے کو ۔۔ بھوک ۔۔۔بھوک کی بیماری چاٹ گئی اس بڈھے کو ۔۔ بھوک کی بیماری ۔۔”
سلیم رکشے والا نمناک آنکھوں سے یہ الفاظ بدبداتا ہوا پلٹنے لگا تو حاجی اسلم بھائی نے آواز لگائی ۔۔
”اوئے سلیم ۔۔ سچ میں اس بڈھے کے آگے پیچھے کوئی نہیں تھا کیا ۔۔؟ ۔۔ اب کفن دفن کا انتظام تو ہم لوگوں کو ہی کرنا پڑے گا نا ۔۔۔ ”
” ہاں ۔۔ ”
”اب یہ تو بتاتا جا یہ بڈھا رہتا کہاں تھا ۔۔”
” وہ ۔۔۔ وہ تو آپ کے بالکل پڑوس ہی میں رہتا تھا حاجی صاحب ”
سلیم نے چبھتی ہوئی نگاہوں سے حاجی صاحب کو دیکھتے ہوئے کہا اور پژمردہ قدموں سے پلٹ پڑا ۔