Fictions
Total 132 Fictions

  کہانی ’فرشتے کا شہپر‘ اطالوی زبان سے لی گئی ہے ۔ اس کی مصنفہ انجیلا نانیتی نے بچوں اور بالغوں کے لیے تقریباً بیس کتابیں لکھی ہیں۔ان کتابوں کے مختلف زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔انھیں ا کو”دی ہنس کریسچن اینڈرسن میڈل” (نوجوانوں کے لیے تحریر کردہ کتابوں پر دیا جانے والابین الاقوامی میڈل) سے بھی سرفراز کیا گیا۔انجیلا فی الحال پیس کارہ (اٹلی)میں سکونت پذیر ہیں۔ ————————————– ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک فرشتے نے اپنا پر کھودیا۔حالانکہ ایسا بمشکل دو یا تین سو سالوں میں ایک مرتبہ ہوتا ہے لیکن اب یہ حادثہ رونما ہو چکا تھا۔وہ...

پورا پڑھیں

 خلاف معمول آج “اخلاق” صاحب اپنے متعینہ وقت سے پہلے ہی خواب غفلت سے بیدار ہوگئے, کافی تلاش و جستجو کے بعد بھی جب وقت کا صحیح اندازہ نہ ہوسکا تو بستر پہ لیٹے ہی لیٹے اپنا نیک نام زمانہ “لیپ ٹاپ” ہی آن کر دیا, متعدد جمائیاں لینے کے بعد وقت پر نظر جمی تو بڑی حیرت ہوئی, برجستہ زبان سے نکلا “ارے! یہ تو میں دو گھنٹہ پہلے ہی بیدار ہو گیا……ابھی تو دس بھی نہیں بجے ہیں”! پھر کیا تھا….. نیند نے بھی موقع کو غنیمت جانا اور فرار ہو چلی, اب “اخلاق ” صاحب بڑے ہی...

پورا پڑھیں

ڈاکٹر رشید جہاں (25 اگست، 1905ء – 29 جولائی، 1952ء)،  اردو کی ایک ترقی پسند مصنفہ، قصہ گو، افسانہ نگار اور ناول نگار تھیں، جنہوں نے خواتین کی طرف سے تحریری اردو ادب کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ وہ پیشے سے ایک ڈاکٹر تھیں۔ ڈاکٹر رشید جہاں کا تعلق علی گڑھ کے ایک روشن خیال خاندان سے تھا۔ ان کے والد شیخ عبد اللہ علی گڑھ کے مشہور تعلیم اور مصنف اور علی گڑھ خواتین کالج کے بانیوں میں سے ایک تھے، جنہیں ادب و تعلیم میں سن 1964ء میں حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن ایوارڈ...

پورا پڑھیں

  بحرِ اوقیانوس کی تہ میں ایک کتاب ہے۔ میں آپ کو اس کی سرگزشت سنانے والا ہوں۔ آپ کو شاید کہانی کے انجام کا علم ہے۔ معاصر اخباروں نے اس کی بابت لکھا تھا، جس طرح دوسروں نے بعد میں۔ جب 14 اپریل 1921 کی شب ٹائٹینک نئی دنیا کے ساحل سے تھوڑے فاصلے پر غرق ہوا، تو اس کا سب سے بلند مرتبت شکار ایک کتاب تھی، عمر خیّام، دانائے ایرانی، شاعر اور عالمِ ہیئت کی رباعیات کا اکلوتا نسخہ۔ میں جہاز کی تباہی کے ذکر پر طولِ کلام نہیں کروں گا۔ دوسروں نے پہلے ہی ڈالروں میں...

پورا پڑھیں

  عصمت چغتائی اردو ادب کی تاریخ میں نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ ناول، افسانہ اور خاکہ نگاری کے میدان میں انھوں نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ سب سے اہم یہ کہ انھوں نے اردو میں ایک بے باک تانیثی رویے اور رجحان کا آغاز کیا اور اسے فروغ بھی دیا۔ عصمت۲۱؍ اگست۱۹۱۵ء کو اترپردیش کے مردم خیز شہربدایوں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد مرزا نسیم بیگ چغتائی ڈپٹی کلکٹر تھے ۔ لہٰذا ان کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا۔ اسی سبب سے ان کا بچپن جودھ پور (راجستھان) میں گزرا۔ انھوں نے علی گڑھ گرلس کالج سے گریجویشن...

پورا پڑھیں

  دوپہر کی نا قابل برداشت گرمی۔ چا چا کی دوکان تنگ اور لمبی تھی ۔ اس لیے وہاں گرمی کا احساس زیادہ ہو رہا تھا ۔ دوپہر ہونے کی بنا پر گاہک بھی کم تھے ۔ مگر مالتی کو یہ وقت بے حد پسند تھا ۔ اس وقت وہ بڑے اطمینان سے اپنی کتابیں تلاش کر سکتی تھی ۔ پڑھ سکتی تھی۔ کتب فروش سلمان چا چا سے مالتی بخوبی واقف تھی ۔ سلمان چا چا بھی اس کے مطالعے کے شوق اور کتابوں کی خریداری سے واقفیت رکھتے تھے ۔ وہ سلمان چاچا کی دوکان میںآکر اپنے آپ...

پورا پڑھیں

  پسلیوں سے ذرا سا نیچے درد کا ایک طوفان اٹھتا اور رشید دُہرا ہوجاتا۔زمین گھوم جاتی اور آسمان سے راکھ برسنے لگتی۔آخر وہ اسپتال چلاگیا۔کئی ٹیسٹ ہوئے۔’’ایک چھوٹا سا آپریشن کرنا پڑے گا۔‘‘ ڈاکٹروں نے کہا۔ ’’آپریشن ؟کس کا آپریشن کرنا پڑے گا؟‘‘ ’’بائی آپسی۔‘‘ ’’بائی آپسی؟یعنی؟کینسر کا شک ہے کیا؟‘‘ ’’نہیں،ٹیسٹ شکوں کی تصدیق کرنے کے لیے نہیں ہوتے۔ہر قسم کا شک دور کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔‘‘ وہ راضی ہوگیا۔’’کب آجائوں؟‘‘ ’’اگلے منگل کو۔ٹھیک؟کوئی ساتھ تو آئے گا ہی۔پہلے دن جنرل وارڈ میں وہ بھی آپ کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔‘‘ ’’نہیں ،کوئی نہیںآئے گا۔میں ہی...

پورا پڑھیں

    جب میں نے یہ سنا کہ محی الدین کی بیوی اب اس دنیا میں نہیں رہی تو نہ جانے کیوں ایک لمحے کے لیے میں نے راحت محسوس کی۔لیکن دوسرے ہی لمحے میرے دل میں ایک ٹیس سی اُٹھی۔ ہاجرہ کی بھولی بھالی صورت میری آنکھوں کے آگے ناچنے لگی۔اس کی صورت،اس کی گھنی پلکیں اور دو بڑی بڑی آنکھیں۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ !وہ چھریرے بدن کی ایک سلونی لڑکی تھی۔اگرچہ وہ خوبصورت نہیں تھی۔مگر اس میں غضب کی کشش تھی اور یہی وجہ تھی کہ شادی سے پہلے محی الدین ہاجرہ پر ہزار جان سے فدا تھا۔ شادی...

پورا پڑھیں

  وقت کی دھند کو چیرتا ہوا وہ سیاہ آبنوسی چہرہ نہ جانے کیوں باربار سروجنی کے ذہن میں دہکتا ہوا سوال بن کر اٹک جارہاتھا،’’ببونی ہو،ہمار کو بھُلاگئی لو؟‘‘ ملکی محلہ کے جلال الدین میاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آٹھویں جماعت میں سروجنی کو اسکول کا منہ دیکھنا نصیب ہوا تھا،تب پورے گھر کے لوگ جمع ہوئے تھے۔حقّے کی پیچوان سنبھالتے پہلوان دادا جی،چوبیس گھنٹے بابوجی کے ساتھ دالان میں بیٹھ کر دونوں ٹانگیں ہلاتے،سرگوشیاں کرتے شینچر ماما،سپاری کے باریک ٹکڑوں کو سروتے سے کاٹنے کا جھوٹ موٹ سوانگ کرتی کرخدار آواز والی بینگا بوا اور دور رسوئی گھر میں چکلے بیلن کی...

پورا پڑھیں

  بچپن کی یادوں نے دنیا کو سمجھنے میں عزیز کی مدد کی۔یقینا سبھی کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ آدم کے علاوہ۔زمین پر آئے پہلے آدمی کے طور پر ان کا کوئی بچپن نہیں تھا۔بچپن کی یاد دلانے والی کسی بھی چیز کو عزیز آسانی سے اپنا لیتا تھا۔اسی لیے ممبئی کو وہ پسند کرتا تھا۔اسے وہ بزرگ میاں بیوی اچھے لگتے تھے جووارڈن روڈکے اس مکان کے مالک تھے جس میں وہ رہتاتھا۔اگر باذوق،سفید ہوتی مونچھیں اور شرارتی آنکھوں والے شکورصاحب اسے ایئر انڈیا کے مہاراجہ کی یاد دلاتے تو گالوں پر بڑے بڑے گڑھے لیے امّی جان...

پورا پڑھیں
1 10 11 12 13 14