Fictions
Total 132 Fictions

گول چبوترے پرکھڑے ہوکر چاروں راستےصاف نظرآتے ہیں، جن پر راہ گیر سواریاں اورخوانچے والے چلتے رہتے ہیں۔ چبوترے پرجو بوڑھا آدمی لیٹا ہے، اس کے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹےہیں۔ کہیں کہیں پیوند بھی لگے ہیں۔ اس کی داڑھی بےتریب ہے اورچہرے پرلاتعداد شکنیں ہیں۔ آنکھوں کی روشنی مدھم ہوچکی ہے۔ وہ راستے پرچلنے والے ہرفرد کوبہت حسرت سے دیکھتاہے۔ جب کوئی خوش خوش اس کے پاس سے گزرتا ہے تو وہ دور تک اوردیر تک اسے دیکھتا رہتا ہے۔ کسی طرف سے ایک دس گیارہ برس کی بچی آئی۔ وہ اسکول کی پوشاک پہنے ہوئے ہے، بستہ کندھے...

پورا پڑھیں

آج اتوار کا دن تھا لیکن آم گاؤں کا رام لیلا میدان بالکل خالی تھا۔ چاروں طرف سناٹا پھیلا ہوا تھا۔ گاؤں کے کچھ لوگ گھروں میں اپنی اپنی کاہلی اور سستی کے غلاف میں دبکے بیٹھے تھے۔ کچھ ذمہ داریوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور کچھ لوگ نیند کے قید خانے میں مقید تھے۔ سردی کی خوبصورت صبح اور میدان میں کوئی نہیں ؟ بڑا عجیب معلوم ہو رہا تھا۔نرم و ملائم دھوپ میدان کے چاروں طرف پھیل چکی تھی۔ دوسرے گاؤں سے الگ یہاں کا رام لیلا میدان، نہایت ہی سر سبز و شاداب تھا۔ اس...

پورا پڑھیں

یونیورسٹی میں داخلہ کے ہفتہ دس روز بعدوہ ایک عجیب طرح کی حیرانی کا شکار ہو گئی۔سلیقہ سے بال سنوارے ہوئے، دیدہ زیب کپڑوں میں ملبوس لڑکے اور لڑکیوں کے چہرے وحشت ناک لگ رہے تھے۔وہ پریشان تھی کہ یہ بات صرف وہ محسوس کر رہی ہے یا دو سرے کلاس میٹ کو بھی اندازہ ہو رہا ہے۔ اچانک ایک روز اس نے شیبا کو کہتے ہوئے سنا۔۔۔ وہ کلاس میں بیٹھی ان چہروں کے بدلتے رنگوں پر غور کرتی۔رفتہ رفتہ اسے ادراک ہوا کہ یہ کسی بڑی مصیبت کا اعلامیہ ہو سکتا ہے۔اسی کشاکش میں ایم۔اے مکمل ہو گیا...

پورا پڑھیں

سامنے سہرا ب کی نعش تھی اور اس کے پیچھے دو دو پارسی سفید لباس پہنے ہاتھ میں پیوند کا کنارہ پکڑے خاموشی سے چل رہے تھے۔ ان کے پیچھے ہم لوگ تھے۔ ’’دُخمہ‘‘ کی گیٹ پر ہم لوگ رک گیے۔ ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔میں نے ماحول کا جائزہ لیا۔ سب کچھ ویسا ہی تھا۔ کچھ بھی نہیں بدلا میری بہن کا گھر بھی !! لیکن اس گھر میں اب میرا کوئی نہیں رہتا تھا۔ میری بہن اور بہنوائی کا انتقال ہوئے ایک عرصہ ہوچکا تھا۔ میری بھانجی اسی شہر میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی۔...

پورا پڑھیں

شہر کے بیشتر حصے فساد کی لپیٹ میں آ چکے تھے۔افواہوں کا بازار بھی گرم تھا۔فرقہ وارانہ تشدد کی آگ کو مزید بھڑکنے اور دیگر علاقوں میں پھیلنے سے روکنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے حکومت کے متعلقہ شعبے کے تعاون سے انٹرنیٹ سروسز وقتی طور پر بند کروا دی تھیں۔نتیجہ، بیشتر گھروں میں ٹیلی فون اور موبائل کی گھنٹی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔مغل پورہ، حاجی پور، داراب نگر اور قصائی پاڑہ مسلم اکثریتی علاقوں میں شمار ہوتے تھے۔یہاں رہنے والے لوگوں کو اپنے ان رشتے داروں کی فکر کھائے جا رہی تھی جن کے مکان...

پورا پڑھیں

کالج سے واپسی پراکرم اپنے پُرانے مکان کی طرف سے گزرا۔ اس مکان کے بازو والے خستہ حال جھونپڑے کی چھت اپنے آگے بنائے گئے ٹاٹ کے سائبان میں جھانکنے کی کوشش کر رہی تھی۔سائبان کے نیچے لگی چارپائی کے اطراف مکّھیاں بھنبھنا رہیں تھیں۔ انھیں دیکھ کر وہ سوچنے لگا. ۔۔۔۔۔اتنی ساری مکّھیاں میں نے اور کہاں دیکھی ہیں؟۔۔۔۔۔کچرے کے ڈھیر پر؟۔۔۔۔۔گڑ کی بھیلی کے اطراف؟؟ ۔۔۔۔۔یا بیف مارکیٹ کے فرش پر جمے خون کے لوتھڑوں پر؟؟؟۔۔۔۔۔جواب ملا کہیں اور۔۔۔۔” وہ پھر سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔۔۔کہاں؟؟؟؟۔۔۔۔۔مگر جواب میں بہت سارے سوالیہ نشانات اس کےذہن میں بکھرتے چلے گئے...

پورا پڑھیں

ملک میں کرفیو نافذ ہوکر پندرہ دن مکمل ہو چکے تھے ۔کورونا نامی معمولی جرثومے کے خوف نے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لےرکھا تھا ۔ حکومتوں کے پاس اب تک اس کا کوئی مناسب علاج موجود نہیں تھا اسلئے حکومتیں صرف احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کو اپنے گھروں میں قید رہنے کی سختی بنام تلقین کر رہی تھیں۔غذائی اجناس اور ضروریات زندگی کی خریداری کے لئے روزانہ صبح دو گھنٹے کرفیو میں راحت دی جاتی ۔ آج بھی کرفیو میں دو گھنٹے کی راحت ملی تو سب لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل پڑے...

پورا پڑھیں

رات کا پچھلا پہر تھا … میرے سامنے نئے افسانے کا ادھورا مسودہ پڑا ہوا تھا ، میں بالوں میں انگلیاں دیئے ہوئے مسلسل مرکزی کردار کے اختتام کے بارے میں سوچ رہا تھا ، بیوی کی بے حیائی، بے وفائی، دوسرے مردوں سے کھلے عام معاشقہ، مرکزی کردار کی بے روزگاری، بے بسی، بیوی کا اچھی تنخواہ پر کام کرنا، گھر میں آفس کے لوگوں کو کام کے بہانے سے لانا اور بے حیائی کرنا… مرکزی کردار کو کیا کرنا چاہیے؟؟ طلاق دے کر دوسری لڑکی تلاش کر لے؟؟ مگر اس سے بھی شاید دل دریدہ زخموں کا مداوا...

پورا پڑھیں

فساد میں رنڈیاں بھی لوٹی گئی تھیں…. برحمبوہن کو نسیم جان کا سنگھار دان ہاتھ لگا تھا۔ سنگھار دان کا فریم ہاتھی دانت کا تھا۔ جس میں قد آدم شیشہ جڑا ہوا تھا اور برجمبو ہن کی لڑکیاں باری باری سے شیشے میں اپنا عکس دیکھا کرتی تھیں۔ فریم میں جگہ جگہ تیل، ناخن پالش اور لپ اسٹک کے دھبے تھے جس سے اس کا رنگ مٹ میلا ہو گیا تھااور برجمبوہن حیران تھا کہ ان دنوں اس کی بیٹیوں کے لھچن…. یہ لچھن پہلے نہیں تھے…. پہلے بھی وہ بالکنی میں کھڑی رہتی تھیں لیکن انداز یہ نہیں ہوتا...

پورا پڑھیں

چھت مسلسل چھلنی ہو رہی تھی گو یا کسی جنگ میں دشمن کی گولیوں کے نشانے پہ ہو اور اس میں مسلسل چھید ہو رہے ہوں۔ ان سوراخوں سے پا نی کے تیز رفتار قطرے خون کی دھاریوں کی ما نند چل رہے تھے۔ بارش تھی کی تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ دسمبر کی اس با رش نے خون رگوں میں جما دیا تھا۔رضیہ اور اللہ دتہ اپنے بچوں کو مثل پرندوں کی اپنے پروں میں چھپائے بیٹھے تھے۔جیسے شکاری سامنے موجود ہو اور شکار اپنے بچاؤ کی آخری کوشش کر رہا ہو۔ اس قاتل موسم میں کچے...

پورا پڑھیں
1 2 3 4 5 14