Fictions
Total 132 Fictions

  یا الہی… یہ سب کیسے ہو گیا.. کیا میں ختم ہو چکا ہوں؟…کیا یہ درست ہو سکتا ہے؟ کیا ایسا ہونا ممکن ہے؟.. یہ ہو گیا ہو یا نہ ہوا ہو..میں کسی دوسرے کو مورد الزام کیوں ٹھہراؤں؟ کسی بھی چیز کو بدلنا ممکن نہیں ہے. کسی چیز کی قیمت ہی کیا ہے؟.. نہیں..میں ایسا کیسے سوچ رہا ہوں؟ میں ایسا کیسے کہہ رہا ہوں؟ مایوسی مجھ پر اس حد تک طاری نہیں ہوسکتی. میں خود کو جانتا ہوں..میں خود کو ہمیشہ سے جانتا ہوں..میں جو بھی ہوں، جیسا بھی ہوں اپنی پسند و اختیار سے ہوں..اور مجھے اس کے نتائج کو...

پورا پڑھیں

بی بی رو رو کر ہلکان ہو رہی تھی۔ آنسو بے روک ٹوک گالوں پر نکل کھڑے ہوئے تھے۔ “مجھے کوئی خوشی راس نہیں آتی۔ میرا نصیب ہی ایسا ہے۔ جو خوشی ملتی ہے، ایسی ملتی ہے کہ گویا کوکا کولا کی بوتل میں ریت ملا دی ہو کسی نے۔” بی بی کی آنکھیں سرخ ساٹن کی طرح چمک رہی تھیں اور سانسوں میں دمے کے اکھڑے پن کی سی کیفیت تھی۔ پاس ہی پپو بیٹھا کھانس رہا تھا۔ کالی کھانسی نا مراد کا حملہ جب بھی ہوتا بیچارے کا منہ کھانس کھانس کر بینگن سا ہو جاتا۔ منہ سے...

پورا پڑھیں

جب اس کی آنکھ کھلی تو فجر کی اذان ہورہی تھی۔ وہ اٹھ بیٹھا۔ بغل میں بیوی بے خبر سورہی تھی بلکہ ہلکے ہلکے خراٹے بھی لے رہی تھی۔ وہ مسکرایا، بیوی اکثر اس کے خرّاٹوں کا ذکر کیا کرتی ہے مگر اب وہ خود خرّاٹے لے رہی تھی اور اپنے خرّاٹوں سے بے خبر تھی۔ یہ خرّاٹے بھی عجیب چیز ہیں۔ خرّاٹے لینے والاتو گہری نیند کے مزے لے رہا ہوتا ہے اور اسے پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ دوسروں کو کس قدر ڈسٹرب کررہا ہے۔ وہ پلنگ سے اُترا واش روم سے فارغ ہوا۔ وضو کیا اور...

پورا پڑھیں

بہت ٹھنڈا چاند ہے ۔ بہت ویران ہوائیں اندھیرے کمروں اور طویل لا متناہی، غیر ضروری گیلریوں میں سرسراتی پھر رہی ہیں۔ زینے تاریک ہیں اور سرد ، اور ایک نا معلوم خوف دل میں چیختا جارہا ہے مجھے یہیں چھوڑ دو بھائ ۔ چاند سیاہ پڑگیا ہے ۔ اور اجالوں کی پھواروں کے ایسے سرخ ذرے اس کے چاروں طرف منڈلاتے جاتے ہیں ۔گیلریاں سنسان ہیں اور تاریکی میں رینگ رہی ہیں ۔ ابھی وہ سب یہاں آئیں گے۔ اور روشنیاں جلیں گی۔ اور پانی پر سے موسیقی اٹھے گی ۔ پھر سب مرجائیں گے ۔ یہ سب اتنا...

پورا پڑھیں

مسافروں نے لاری کو دھکا دیا اور ڈھکیلتے ہوئے خاصی دور تک چلے گئے لیکن انجن گنگناتا تک نہیں۔ڈرائیور گردن ہلاتا ہوا اتر پڑا۔کنڈکٹر سڑک کے کنارے ایک درخت کی جڑ پر بیٹھ کر بیڑی سلگانے لگا۔مسافروں کی نظریں گالیاں دینے لگیں اور ہونٹ بڑبڑانے لگے میں بھی سڑک کے کنارے سوچتے ہوئے دوسرے پیڑ کی جڑ پر بیٹھ کر سگریٹ بنانے لگا۔ایک بار نگاہ اٹھی تو سامنے دو درختوں کی چوٹیوں پر مسجد کے مینار کھڑے تھے۔میں ابھی سگریٹ سلگا ہی رہا تھا کہ ایک مضبوط کھردرے دیہاتی ہاتھ نے میری چٹکیوں سے آدھی جلی ہوئی تیلی نکال لی۔میں...

پورا پڑھیں

عجیب واقعات تو دنیا میں ہوتے ہی رہتے ہیں مگر ایک معمولی سا واقعہ نازلی کی طبیعت کو یک لخت قطعی طور پر بدل دے، یہ میرے لئے بے حد حیران کن بات ہے۔ اس کی یہ تبدیلی میرے لئے معمہ ہے۔ چونکہ اس واقعہ سے پہلے مجھے یقین تھا کہ اس کی طبیعت کو بدلنا قطعی ناممکن ہے۔ اس لئے اب میں یہ محسوس کر رہی ہوں کہ نازلی وہ نازلی ہی نہیں رہی جو بچپن سے اب تک میری سہیلی تھی۔ جیسے اس کی اس تبدیلی میں انسان کی روح کی حقیقت کا بھید چھپا ہے۔ تعجب کی...

پورا پڑھیں

گنگاجمنی اینٹوں سے چنا ہوا مکان پوری طرف خوف و ہراس اور گہرے دکھ میں ڈوبا ہوا ہے۔ صحن میں دستی نل کی ہودی سے قدرے ہٹ کر ایک ادھیڑ عمر خاتون دوپٹے کو کمر پر لپیٹنے کے بعد اس کے دونوں سروں میں گرہ لگا رہی ہے۔ گرہ لگانے کے بعد خالی خالی نظروں سے اس نے مقابل کھڑی بڑی بیٹی کو دیکھا وہ اپنی شلوار کو نیفے میں اُڑاس کر اونچا کر رہی تھی۔ادھیڑ عمر عورت نے جھک کر چوڑی دار پائجامے کو ٹخنوں سے اوپر چڑھایا۔ قریب پڑے پھاوڑے کے دستے کو پکڑ تے ہوئے اس نے...

پورا پڑھیں

بھارت ٹرانسپورٹ کے مالک کھر بندہ صاحب میرٹھ ، بمبئی لائن پہ ٹرک چلانے والے ایمان دارجفا کش ڈرائیور افتخار کے گھر رسمی طور سے اس کی عیادت کرنے گئے تھے۔ پر اُسے دیکھتے ہی ان پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ، دو تین مہینے پہلے ، جب افتخار مال بھر کے بمبئی گیا تھا تو کیسا ہٹّاکٹّاتھا۔ بھارت ٹرانسپورٹ کے مالک کھر بندہ صاحب میرٹھ ، بمبئی لائن پہ ٹرک چلانے والے ایمان دارجفا کش ڈرائیور افتخار کے گھر رسمی طور سے اس کی عیادت کرنے گئے تھے۔ پر اُسے دیکھتے ہی ان پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ...

پورا پڑھیں

آگ کے شعلوں سے بستی روشن ہوئی تو اس نے معنی خیز انداز میں اپنے جوان بیٹوں کے چہروں پر موجود پریشانیوں کے سائے کچھ بڑھتے ہوئے دیکھے۔ کنکھیوں سے بچوںکے باپ ہزار سنگھ کے چہرے پر نظر ڈالی جو کسی گہرے تفکر میں ڈوبا ہوا تھا، دوسرے ہی پل میں اس کی نگاہوں کا زاویہ تبدیل ہو کر سولہ برس کی بیٹی کے چہرے کو اپنے حصار میں لے آیا۔وہ مکان کے سب سے پو تر حصے میں گروجی کی بیڑ کے سامنے ہاتھ جوڑے من ہی من میں سب کی سلامتی کی دعائیں مانگ رہی تھی ۔ سب...

پورا پڑھیں

ندی بہت بڑی تھی۔ کسی زمانے میں اس کا پاٹ کافی چوڑا رہا ہوگا۔ مگر اب تو بے چاری سوکھ ساکھ کر اپنے آپ میں سمٹ کر رہ گئی تھی۔ ایک زمانہ تھا جب اس کے دونوں کناروں پر تاڑ اور ناریل کے آسمان گیر درخت اگے ہوئے تھے جن کے گھنے سائے ندی کے گہرے، شانت اور شفاف پانی میں یوں ایستادہ نظر آتے جیسے کسی پر جلال بادشاہ کے دربار میں مصاحب سرنیوڑ ھائے کھڑے ہوں۔ مگر اب درختوں کی ساری شادابی لُٹ چکی تھی اور ان کے ٹُنڈ مُنڈ خشک صورت تنے کسی قحط زدہ علاقے کے...

پورا پڑھیں
1 3 4 5 6 7 14