Ghazals
Total 64 Ghazals

  وقت یہ کیسا آن پڑا ہے خطرے میں ایمان پڑا ہے بھوکا ننگا مر رہنے کو سارا ہندوستان پڑا ہے اک کونے میں ہم رہتے ہیں دوسرے میں مہمان پڑا ہے کون سے ہم اللہ والے ہیں پیچھے کیوں شیطان پڑا ہے ٭٭٭ ہر چند جاگتے ہیں پہ سوئے ہوئے سے ہیں سب اپنے اپنے خوابوں میں کھوئے ہوئے سے ہیں میں شام کے حصار میں جکڑا ہوا سا ہوں منظر مرے لہو میں ڈبوئے ہوئے سے ہیں محسوس ہو رہا ہے یہ پھولوں کو دیکھ کر جیسے تمام رات کے روئے ہوئے سے ہیں اک ڈور ہی ہے...

پورا پڑھیں

اختر مسلمی کا نام عبید اللہ اور آبائی وطن پھریہا (اعظم گڈھ) تھا۔ یکم جنوری 1928 کو اعظم گڈھ کے مردم خیز گاﺅں مسلم پٹی میں آپ کی ولادت ہوئی اسی نسبت سے خود کو مسلمی لکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد حافظ عطاءاللہ صاحب سے حاصل کی، بعد ازاں مزید تعلیم کے لیے انھوں نے 1938میں اپنے علاقہ کی مشہور دینی درسگاہ مدرسة الاصلاح، سرائے میر، اعظم گڈھ میں داخلہ لیا اور 11 سال کی عمر میں حفظ قرآن مکمل کیا۔ اختر مسلمی کی شاعری کی ابتدا بہت کم عمر میں ہوگئی تھی. 12 برس کی عمر میں وہ...

پورا پڑھیں

1 دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں زمیں نگل گئی انہیں کہ آسمان کھا گیا یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں اب آئنے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آ گئی وہ لہر...

پورا پڑھیں

شکست زنداں کا خواب کیا ہند کا زنداں کانپ رہا ہے گونج رہی ہیں تکبیریں اکتائے ہیں شاید کچھ قیدی اور توڑ رہے ہیں زنجیریں دیواروں کے نیچے آ آ کر یوں جمع ہوئے ہیں زندانی سینوں میں تلاطم بجلی کا آنکھوں میں جھلکتی شمشیریں بھوکوں کی نظر میں بجلی ہے توپوں کے دہانے ٹھنڈے ہیں تقدیر کے لب کو جنبش ہے دم توڑ رہی ہیں تدبیریں آنکھوں میں گدا کی سرخی ہے بے نور ہے چہرہ سلطاں کا تخریب نے پرچم کھولا ہے سجدے میں پڑی ہیں تعمیریں کیا ان کو خبر تھی زیر و زبر رکھتے تھے جو...

پورا پڑھیں

    فرضی لطیفہ خدا حافظ مسلمانوں کا اکبرؔ مجھے تو ان کی خوشحالی سے ہے یاس یہ عاشق شاہد مقصود کے ہیں نہ جائیں گے ولیکن سعی کے پاس سناؤں تم کو اک فرضی لطیفہ کیا ہے جس کو میں نے زیب قرطاس کہا مجنوں سے یہ لیلیٰ کی ماں نے کہ بیٹا تو اگر کر لے ایم اے پاس تو فوراً بیاہ دوں لیلیٰ کو تجھ سے بلا دقت میں بن جاؤں تری ساس کہا مجنوں نے یہ اچھی سنائی کجا عاشق کجا کالج کی بکواس کجا یہ فطرتی جوش طبیعت کجا ٹھونسی ہوئی چیزوں کا احساس بڑی...

پورا پڑھیں

1 پیہم موجِ امکانی میں اگلا پاؤں نئے پانی میں صفِ شفق سے مرے بستر تک ساتوں رنگ فراوانی میں بدن، وصال آہنگ ہَوا سا قبا، عجیب پریشانی میں کیا سالم پہچان ہے اُس کی وہ کہ نہیں اپنے ثانی میں ٹوک کے جانے کیا کہتا وہ اُس نے سُنا سب بے دھیانی میں یاد تری، جیسے کہ سرِ شام دُھند اُتر جائے پانی میں خود سے کبھی مِل لیتا ہوں میں سنّاٹے میں، ویرانی میں آخر سوچا دیکھ ہی لیجے کیا کرتا ہے وہ من مانی میں ایک دِیا آکاش میں بانی ایک چراغ سا پیشانی میں *** 2...

پورا پڑھیں

حمد تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا پاوں تلے بچھایا کیا خوب فرشِ خاکی اور سر پہ لاجوردی اِک سائباں بنایا مٹی سے بیل بوٹے کیا خوشنما اُگائے پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا خوش رنگ اور خوشبو گل پھول ہیں کھلائے اِس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں بنایا میوے لگائے کیا کیا ، خوش ذائقہ رسیلے چکھنے سے جن کے مجھ کو شیریں دہاں بنایا سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی روشنی بھی کیا خوب چشمہ تو نے اے مہرباں بنایا سورج بنا کے تو نے رونق...

پورا پڑھیں

    جو راہِ ملاقات تھی سو جان گئے ہم اے خضر تصور ترے قربان گئے ہم جمعیت حسن آپ کی سب پر ہوئی ظاہر جس بزم میں با حال پریشان گئے ہم اس گھر کے تصور میں جوں ہی بند کیں آنکھیں صد شکر کہ بے منتِ دربان گئے ہم کل واقف کار اپنے سے کہتا تھا وہ یہ بات جرات کے جو گھر رات کو مہمان گئے ہم کیا جانیے کم بخت نے کیا ہم پہ کیا سحر جو بات نہ تھی ماننے کی مان گئے ہم ٭٭٭ ہم کب از خود ترے گھر یار چلے آتے ہیں...

پورا پڑھیں

    تجھ سے مل کر دل میں رہ جاتی ہے ارمانوں کی بات یاد رہتی ہے کسی ساحل پہ طوفانوں کی بات وہ تو کہئے آج بھی زنجیر میں جھنکار ہے ورنہ کس کو یاد رہ جاتی ہے دیوانوں کی بات کیا نہ تھی تم کو خبر اے کج کلاہانِ بہار بوئے گل کے ساتھ ہی پھیلے گی زندانوں کی بات خیر ہو میرے جنوں کی کھل گئے صدہا گلاب ورنہ کوئی پوچھتا ہی کیا بیابانوں کی بات کیا کبھی ہوتی کسی کی تو مگر اے زندگی زہر پی کر ہم نے رکھ لی تیرے دیوانوں کی بات رشتہ¿...

پورا پڑھیں

    ان دنوں وہ ادھر نہیں آتا اپنا جینا نظر نہیں آتا گھر بہ گھر تو پڑا پھرے ہے تو آہ کیوں میرے گھر نہیں آتا قاصد اس بے وفا سے یوں کہنا لکھ تو کچھ بھیج گر نہیں آتا گو کہ رہتا ہے یہ جرس نالاں میرے نالوں سے پر نہیں آتا یار راتوں کو تیرے کوچے میں کب یہ خستہ جگر نہیں آتا کس لئے جوشش اتنی نالہ کشی کچھ اثر تو نظر نہیں آتا ٭٭٭ حال اب تنگ ہے زمانے کا رنگ بے رنگ ہے زمانے کا نہیں کوتاہ اس کا دست طلب یہ گدا ننگ...

پورا پڑھیں
1 2 3 4 7